لکھنؤ،8اپریل(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا) بابری مسجدپرسبرامنیم سوامی کے ساتھ ساتھ بی جے پی لیڈروں کی اشتعال انگیزیوں کاسلسلہ جاری ہے ۔اورکورٹ کے مشورہ کامطلب یہ نکالاجارہاہے کہ عدالت نے باہرمعاملہ حل کرنے کوکہاہے تواب مندرہی واحدمتبادل ہے ۔ایساتاثردینے کی کوشش کی جارہی ہے اورزورزبردستی تک کی بات کہی جارہی ہے۔ آبی وسائل کی مرکزی وزیر اومابھارتی نے کہا کہ ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کسی ایک ریاست کا معاملہ نہیں ہے۔یہ پورے ملک کی’ آستھا‘ کا موضوع ہے۔واضح ہوکہ اومابھارتی بابری مسجدکی شہادت کی ملزموں میں سے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایودھیا میں رام کے خوبصورت مندر کی تعمیر کا خواب ہے۔رام مندر کے لئے انہیں جیل جانا پڑے یا پھانسی چڑھ بھی قبول ہے۔انہوں نے دارالحکومت میں کہا کہ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں ہے اورسپریم کورٹ نے بھی مانا ہے کہ اس نوعیت ایسی ہے کہ اس کا حل عدالت سے باہر ہونا چاہئے۔تمام فریقوں کو رام مندرکی تعمیر کے لئے حل نکالنا چاہئے۔ظاہرہے کہ سپریم کورٹ کی ہدایت کایہ مطلب نہیں ہے کہ مفاہمت کے بہانہ رام مندرپراڑیل رویہ اپنایاجائے پھرباہمی مفاہمت اورفریقین کے درمیان مصالحت کاکیامعنیٰ رہ جائے گا۔مرکزی وزیر نے اس کے ساتھ ہی پچھلی حکومتوں پر گنگا کے نام پر فریب کرنے کا الزام لگایا۔انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کی انتھک کوششوں کے باوجودگزشتہ اکھلیش حکومت نے این او سی نہیں دیے اور گنگا کی صفائی کی مہم میں رکاوٹ پیداکی تھی۔انہوں نے کہا کہ اب ریاست میں یوگی آدتیہ ناتھ وزیراعلیٰ بنے ہیں۔